سورة آل عمران - آیت 33

إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بےشک اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو اور ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کو سارے جہان کے اوپر برگزیدہ کیا ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انبیا (عليهم السلام)کے خاندانوں میں دو عمران ہوئے ہیں۔ ایک حضرت موسیٰ وہارون علیھما السلام کے والد اور دوسرے حضرت مریم علیہا السلام کے والد۔ اس آیت میں اکثر مفسرین کے نزدیک یہی دوسرے عمران مراد ہیں اور اس خاندان کو بلند درجہ حضرت مریم علیہا السلام اور ان کے بیٹے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی وجہ سے حاصل ہوا اور حضرت مریم علیہا السلام کی والدہ کا نام مفسرین نے حنَّة بِنْت فَاقُوذ لکھا ہے (تفسیر قرطبی وابن کثیر) اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے آل عمران کے علاوہ مزید تین خاندانوں کا تذکرہ فرمایا ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے وقت میں جہانوں پر فضیلت عطافرمائی۔ ان میں پہلے حضرت آدم (عليه السلام) ہیں، جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور اس میں اپنی طرف سے روح پھونکی،انہیں مسجود ملائک بنایا،اسما کا علم انہیں عطا کیا اور انہیں جنت میں رہائش پذیر کیا، جس سے پھر انہیں زمین میں بھیج دیا گیا جس میں اس کی بہت سی حکمتیں تھیں۔ دوسرے حضرت نوح (عليه السلام) ہیں، انہیں اس وقت رسول بنا کر بھیجا گیا جب لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو معبود بنا لیا، انہیں عمر طویل عطا کی گئی، انہوں نے اپنی قوم کو ساڑھے نو سو سال تبلیغ کی، لیکن چند افراد کے سوا، کوئی آپ پر ایمان نہیں لایا۔ بالآخر آپ کی بددعا سے اہل ایمان کے سوا، دوسرے تمام لوگوں کو غرق کر دیا گیا۔ آل ابراہیم کو یہ فضیلت عطا کی کہ ان میں انبیا وسلاطین کا سلسلہ قائم کیا اور بیشتر پیغمبر آپ ہی کی نسل سے ہوئے۔ حتیٰ کہ علی الاطلاق کائنات میں سب سے افضل حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے اسماعیل (عليه السلام) کی نسل سے ہوئے۔