أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ
بھلا کون بےقرار کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اس کو پکارتا ہے اور برائی کو دفع کرتا ہے اور کون ہے کہ تم کو اگلوں کا خلیفہ نشین پر بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود ہے ! تم بہت کم سوچ کرتے ہو
1- یعنی وہی اللہ ہے جسے شدائد کے وقت پکارا جاتا اور مصیبتوں کے وقت جس سے امیدیں وابستہ کی جاتی ہیں مُضْطَرٌّ (لاچار) اس کی طرف رجوع کرتا اور برائی کو وہی دور کرتا ہے۔ مزید ملاحظہ ہو سورۃ الاسراء: 67 ، سورۃ النمل: 53۔ 2- یعنی ایک امت کے بعد دوسری امت، ایک قوم کے بعد دوسری قوم اور ایک نسل کے بعد دوسری نسل پیدا کرتا ہے۔ ورنہ اگر وہ سب کو ایک ہی وقت میں وجود بخش دیتا تو زمین بھی تنگ دامانی کا شکوہ کرتی، اکتساب معیشت میں بھی دشواریاں پیدا ہوتیں اور یہ سب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں ہی مصروف وسرگرداں رہتے۔ یعنی یکے بعد دیگرے انسانوں کو پیدا کرنا اور ایک کو دوسرے کا جانشین بنانا، یہ بھی اس کی کمال مہربانی ہے۔