سورة آل عمران - آیت 26

قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ اے اللہ ! اے ملک کے مالک ! تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی بے پناہ قوت وطاقت کا اظہار ہے، شاہ کو گدا بنا دے، گدا کو شاہ بنا دے، تمام اختیارات کا مالک وہی ہے الْخَيْرُ بِيَدِكَ کی بجائے بِيَدِكَ الْخَيْرُ (خبر کی تقدیم کے ساتھ) سے مقصود تخصیص ہے یعنی تمام بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔ تیرے سوا کوئی بھلائی دینے والا نہیں۔ ”شر“ کا خالق بھی اگرچہ اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن ذکر صرف خیر کا کیا گیا ہے، شر کا نہیں۔ اس لئے کہ خیر اللہ کا فضل محض ہے، بخلاف شر کے کہ یہ انسان کے اپنے عمل کا بدلہ ہے جو اسے پہنچتا ہے یا اس لئے کہ شر بھی اس کے قضا وقدر کا حصہ ہے جو خیر کو متضمن ہے، اس اعتبار سے اس کے تمام افعال خیر ہیں۔ فَأَفْعَالُهُ كُلُّهَا خَيْرٌ (فتح القدير)