وَجَدتُّهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِن دُونِ اللَّهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لَا يَهْتَدُونَ
میں نے پایا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے سوا سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے بھلے دکھائے ہیں اور انہیں راہ سے روکا ہے سو وہ راہ نہیں پاتے۔
* اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح پرندوں کو یہ شعور ہے کہ غیب کا علم انبیا بھی نہیں جانتے، جیسا کہ ہدہد نے حضرت سلیمان (عليہ السلام) کو کہا کہ میں ایک ایسی اہم خبر لایا ہوں جس سے آپ بھی بے خبر ہیں، اسی طرح وہ اللہ کی وحدانیت کا احساس وشعور بھی رکھتے ہیں۔ اسی لیے یہاں ہدہد نے حیرت واستعجاب کے انداز میں کہا کہ یہ ملکہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے، سورج کی پجاری ہے اور شیطان کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔ جس نے ان کے لیے سورج کی عبادت کو بھلا کرکے دکھلایا ہوا ہے۔