سورة الشعراء - آیت 139

فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پس انہوں نے اسے جھٹلایا (ف 1) تو ہم نے انہیں ہلاک کیا بےشک اس بیان نشانی ہے اور تمہیں بہت لوگ ماننے والے نہیں تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قوم عاد، دنیا کی مضبوط ترین اور قوی ترین قوم تھی، جس کی بابت اللہ نے فرمایا ہے۔ ﴿الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلادِ﴾ (الفجر) ”اس جیسی قوم پیدا ہی نہیں کی گئی“ یعنی جو قوت اور شدت وجبروت میں اس جیسی ہو۔ اسی لیے یہ کہا کرتی تھی۔ ﴿مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً﴾ (حم السجدة: 15) ”کون قوت میں ہم سے زیادہ ہے؟“ لیکن جب اس قوم نے بھی کفر کا راستہ چھوڑ کر ایمان وتقویٰ اختیار نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے سخت ہوا کی صورت میں ان پر عذاب نازل فرمایا جو مکمل سات راتیں اور آٹھ دن ان پر مسلط رہا۔ باد تند آتی اور آدمی کو اٹھا کر فضا میں بلند کرتی اور پھر زور سے سر کے بل زمین پر پٹخ دیتی۔ جس سے اس کا دماغ پھٹ اور ٹوٹ جاتا اور بغیر سر کے ان کے لاشے اس طرح زمین پر پڑے ہوتے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ انہوں نے پہاڑوں، کھووں اور غاروں میں بڑی بڑی مضبوط عمارتیں بنارکھی تھیں، پینے کے لیے گہرے کنوئیں کھود رکھے تھے، باغات کی کثرت تھی۔ لیکن جب اللہ کا عذاب آیا تو کوئی چیز ان کے کام نہ آئی اور انہیں صفحۂ ہستی سےمٹا کر رکھ دیاگیا۔