قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
فرعون نے کہا ۔ پیشتر اس کے کہ میں تمہیں حکم دوں تم اس پر ایمان لے آئے ۔ بےشک یہ ہی تمہارا بڑا ہے ۔ جس نے تمہیں جادو سکھلایا ۔ سو البتہ تمہیں معلوم ہوجائے گا میں تمہارے الٹے سیدھے ہاتھ (ف 1) پاؤں کاٹوں گا ۔ اور تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا
1- فرعون کے لیے یہ واقعہ بڑا عجیب اور نہایت حیرت ناک تھا کہ جن جادوگروں کے ذریعے سے وہ فتح و غلبے کی آس لگائے بیٹھا تھا، وہی نہ صرف مغلوب ہوگئے بلکہ موقع پر ہی وہ اس رب پر ایمان لے آئے، جس نے حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام کو دلائل ومعجزات دے کر بھیجا تھا۔ لیکن بجائے اس کے کہ فرعون بھی غور وفکر سےکام لیتا اور ایمان لاتا، اس نے مکابرہ اور عناد کا راستہ اختیار کیا اور جادوگروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا اورکہاکہ تم سب اسی کے شاگرد لگتے ہو اورتمہارا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سازش کے ذریعے سے تم ہمیں یہاں سے بے دخل کردو، ﴿إِنَّ هَذَا لَمَكْرٌ مَكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا﴾ (الأعراف: 123) ۔ 2- الٹے طور پر ہاتھ پاؤں کاٹنے کا مطلب، دایاں ہاتھ اور بایاں پیر یا بایاں ہاتھ اور دایاں پیر ہے۔ اس پر سولی مستزاد۔ یعنی ہاتھ پیر کاٹنے سے بھی اس کی آتش غضب ٹھنڈی نہ ہوئی، مزید اس نے سولی پر لٹکانے کا اعلان کیا۔