سورة الفرقان - آیت 40

وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور وہ (اہل مکہ) اس بستی میں ہو آئے ہیں جس پر برا مینہ برسایا گیا تھا پس کیا وہ اس کو دیکھتے نہ تھے نہیں بلکہ وہ جی اٹھنے کی امید ہی نہیں رکھتے تھے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* بستی سے، قوم لوط کی بستیاں سدوم اور عمورہ وغیرہما مراد ہیں اوربری بارش سے پتھروں کی بارش مراد ہے۔ ان بستیوں کوالٹ دیا گیا تھا اور اس کےبعد ان پر کھنگر پتھروں کی بارش کی گئی تھی جیسا کہ سورۂ ہود۔ 82 میں بیان کیاگیا ہے۔ یہ بستیاں شام وفلسطین کے راستے میں پڑتی ہیں، جن سے گزر کر ہی اہل مکہ آتے جاتے تھے۔ ** اس لیےان تباہ شدہ بستیوں اوران کے کھنڈرات دیکھنے کے باوجود عبرت نہیں پکڑتے۔ اورآیات الٰہی اور اللہ کے رسول کی تکذیب سے باز نہیں آتے۔