سورة الفرقان - آیت 7
وَقَالُوا مَالِ هَٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور وہ لوگ (بطور ہنسی) کہتے ہیں کہ اس رسول (ﷺ) کو کیا ہوا کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں پھرتا ہے ، اس کی طرف کوئی فرشتہ کیوں نہ بھیجا گیا کہ لوگوں کے ڈرانے کیلئے اس کے ساتھ رہتا ۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* قرآن پر طعن کرنے کے بعد رسول پر طعن کیا جا رہا ہے اور یہ طعن رسول کی بشریت پر ہے۔ کیوں کہ ان کے خیال میں بشریت، عظمت رسالت کی متحمل نہیں۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ یہ تو کھاتا پیتا اور بازاروں میں آتا جاتا ہے۔ اور ہمارے ہی جیسا بشر ہے۔ حالانکہ رسول کو تو بشر نہیں ہونا چاہیئے۔ ** مذکورہ اعتراض سے نیچے اتر کر کہا جا رہا ہے کہ چلو کچھ اور نہیں تو ایک فرشتہ ہی اس کے ساتھ ہو جو اس کا معاون اور مصدق ہو۔