إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَىٰ أَمْرٍ جَامِعٍ لَّمْ يَذْهَبُوا حَتَّىٰ يَسْتَأْذِنُوهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
مومن وہی ہیں ، جو اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) پر ایمان لائے ، اور جب کسی جمع ہونے کے کام میں اس کے ساتھ ہوں ، تو بغیر اس سے اجازت لئے نہ چلے جایا کریں ، جو لوگ تجھ سے اجازت لے کر جاتے ہیں ، وہی ہیں جو اللہ اور رسول (ﷺ) پر ایمان لائے ہیں ، پھر جب وہ اپنے کسی کام کے لئے تجھ سے اجازت مانگیں ، ، تو ان میں سے جسے چاہے اجازت دو اور اللہ سے ان کے لئے معافی مانگ ، بیشک اللہ بخشنے والامہربان ہے ۔ (ف ١)
* یعنی جمعہ و عیدین کے اجتماعات میں یا داخلی وبیرونی مسئلے پر مشاورت کے لئے بلائے گئے اجلاس میں اہل ایمان تو حاضر ہوتے ہیں، اسی طرح اگر وہ شرکت سے معذور ہوتے ہیں تو اجازت طلب کرتے ہیں۔ جس کا مطلب دوسرے لفظوں میں یہ ہوا کہ منافقین ایسے اجتماعات میں شرکت سے اور آپ (ﷺ) سے اجازت مانگنے سے گریز کرتے ہیں۔