سورة النور - آیت 50

أَفِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ارْتَابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ ۚ بَلْ أُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا ان کے دلوں میں روگ ہے یا وہ شک میں پڑے ہیں ، یا اس سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر بےانصافی کرے گا ، کوئی نہیں بلکہ وہی لوگ بےانصاف ہیں ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جب فیصلہ ان کے خلاف ہونے کا امکان ہوتا ہے تو اس سے اعراض وگریز کی وجہ بیان کی جارہی ہےکہ یا تو ان کے دلوں میں کفر ونفاق کا روگ ہے یا انہیں نبوت محمدی میں شک ہے یا انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان پر اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) ظلم کرے گا، حالانکہ ان کی طرف سے ظلم کا کوئی امکان ہی نہیں، بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ خود ہی ظالم ہیں۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ جب قضا وفیصلے کے لئے ایسے حاکم وقاضی کی طرف بلایا جائے جو عادل اور قرآن وسنت کا عالم ہو، تو اس کے پاس جانا ضروری ہے۔ البتہ اگر وہ قاضی کتاب وسنت کے علم اور ان کے دلائل سے بےبہرہ ہو تو اس کے پاس فیصلے کے لئے جانا ضروری نہیں۔