سورة النور - آیت 26

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

گندی عورتیں گندے مردوں کیلئے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کیلئے ہیں اور ستھری عورتیں ستھرے مردوں کیلئے ہیں ، اور ستھرے مر نہ ستھری عورتوں کیلئے ہیں یہ لوگ ان باتوں سے بری ہیں جو وہ کہتے ہیں ان کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا مفہوم تو یہی بیان کیا گیا ہے جو ترجمے سے واضح ہے . اس صورت میں یہ ﴿الزَّانِي لا يَنْكِحُ إِلا زَانِيَةً﴾کے ہم معنی آیت ہوگی، اور خبیثات اور خبیثون سے زانی مرد وعورت اور طیبات اور طیبون سے مراد پاک دامن عورت اور مرد ہوں گے۔ دوسرے معنی اس کے ہیں کہ ناپاک باتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک باتوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ باتیں پاکیزہ مردوں کے لئے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ باتوں کے لئے ہیں اور مطلب یہ ہوگا کہ ناپاک باتیں وہی مرد وعورت کرتے ہیں جو ناپاک ہیں اور پاکیزہ باتیں کرنا پاکیزہ مردوں اور عورتوں کا شیوہ ہے۔ اس میں اشارہ ہے، اس بات کی طرف کہ حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) پر ناپاکی کا الزام عائد کرنے والے ناپاک اور ان سے اس کی براءت کرنے والے پاک ہیں۔ 2- اس سے مراد جنت کی روزی ہے جو اہل ایمان کو نصیب ہوگی۔