إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور درست ہوگئے ، تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔
1- توبہ سے کوڑوں کی سزا تو معاف نہیں ہوگی، تائب ہو جائے یا اصرار کرے، یہ سزا تو بہرحال ملے گی۔ البتہ دوسری دو باتیں جو ہیں، مردود الشہادۃ اور فاسق ہونا، اس کے بارے میں اختلاف ہے، بعض علماء اس استثنا کو فسق تک محدود رکھتے ہیں۔ یعنی توبہ کے بعد فاسق نہیں رہے گا۔ اور بعض مفسرین دونوں جملوں کو اس میں شامل سمجھتے ہیں، یعنی توبہ کے بعد مقبول الشہادۃ بھی ہو جائے گا۔امام شوکانی نے اسی دوسری رائے کو ترجیح دی ہے اور ابداً کا مطلب بیان کیا ہے مادام قاذفاً یعنی جب تک وہ بہتان تراشی پر قائم رہے جس طرح کہا جائے کہ کافر کی شہادت کبھی قبول نہیں، تو یہاں "کبھی" کا مطلب یہی ہوگا کہ جب تک وہ کافر ہے۔