سورة البقرة - آیت 269

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جسے چاہے سمجھ دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی اسے بڑی کو بی ملی اور نصیحت صرف وہی قبول کرتے ہیں جو عقل مند ہیں ۔ (ف ١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حِكْمَةٌ سے بعض کے نزدیک، عقل وفہم، علم اور بعض کے نزدیک اصابت رائے، قرآن کے ناسخ و منسوخ کا علم وفہم، قوت فیصلہ اور بعض کے نزدیک صرف سنت یا کتاب وسنت کا علم وفہم ہے یا سارے ہی مفہوم اس کے مصداق میں شامل ہوسکتے ہیں۔ صحیحین وغیرہ کی ایک حدیث میں ہے کہ ”دو شخصوں پر رشک کرنا جائز ہے ایک وہ جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے۔ دوسرا وہ جسے اللہ نے حکمت دی جس سے وہ فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔“ (صحيح بخارى، كتاب العلم، باب الاغتباط في العلم والحكمة - مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب فضل من يقوم بالقرآن ويعلِّمه ....)