سورة المؤمنون - آیت 70

أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ ۚ بَلْ جَاءَهُم بِالْحَقِّ وَأَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یا کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ ان کے پاس حق بات لایا ہے اور ان میں سے اکثر لوگوں کو حق برا معلوم ہوتا ہے (ف ٣) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ بھی زجر وتوبیخ کے طور پر ہی ہے یعنی اس پیغمبر نے ایسا قرآن پیش کیا جس کی نظیر پیش کرنے سے دنیا قاصر ہے۔ اسی طرح اس کی تعلیمات نوع انسانی کے لئے رحمت اور امن وسکون کا باعث ہیں۔ کیا ایسا قرآن اور ایسی تعلیمات ایسا شخص بھی پیش کر سکتا ہے جو دیوانہ اور مجنون ہو؟۔ 2- یعنی ان کے اعراض اور استکبار کی اصل وجہ حق سے ان کی کراہت (ناپسندیدگی) ہے جو عرصہ دراز سے باطل کو اختیار کئے رکھنے کی وجہ سے ان کے اندر پیدا ہوگئی ہے۔