سورة المؤمنون - آیت 68
أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ أَمْ جَاءَهُم مَّا لَمْ يَأْتِ آبَاءَهُمُ الْأَوَّلِينَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
سو کیا انہوں نے اس بات میں فکر نہ کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی بات آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آئی تھی ؟۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* بات سے مراد قرآن مجید ہے۔ یعنی اس میں غور کر لیتے تو انہیں اس پر ایمان لانے کی توفیق نصیب ہو جاتی۔ ** یہ أَم منقطعہ یا انتقالیہ یعنی بل کے معنی میں ہے، یعنی ان کے پاس وہ دین اور شریعت آئی ہے جس سے ان کے آباؤ اجداد زمانہ جاہلیت میں محروم رہے۔ جس پر انہیں اللہ کا شکر ادا کرنا اور دین اسلام کو قبول کر لینا چاہیے تھا۔