سورة المؤمنون - آیت 24

فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تب اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ یہ تو تمہاری ہی مانند ایک آدمی ہے ، چاہتا ہے ، کہ تم پر بڑائی کرے ، اور اگر اللہ چاہتا ، تو ضرور فرشتے اتارنا ہم نے تو یہ بات اپنے پہلے باپ دادوں میں نہیں سنی ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ تو تمہارے جیسا ہی انسان ہے، یہ کس طرح نبی اور رسول ہو سکتا ہے؟ اور اگر یہ نبوت و رسالت کا دعویٰ کر رہا ہے تو اصل مقصد اس سے تم پر فضیلت اور برتری حاصل کرنا ہے۔ 2- اور اگر واقع اللہ اپنے رسول کے ذریعہ سے ہمیں یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ عبادت کے لائق صرف وہی ہے، تو وہ کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتا نہ کہ کسی انسان کو، وہ ہمیں آ کر توحید کا مسئلہ سمجھاتا۔ 3- یعنی اس کی دعوت توحید، ایک نرالی دعوت ہے، اس سے پہلے ہم نے اپنے باپ دادوں کے زمانے میں تو یہ سنی ہی نہیں۔