سورة الحج - آیت 55

وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کفار (مکہ) اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر ناگاہ قیامت آجائے ، یا ان پر منحوس دن کا عذاب آپڑے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یَوْمِ عَقِیْمِ (بانجھ دن) سے مراد قیامت کا دن ہے۔ اسے عقیم اس لئے کہا گیا ہے کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا، جس طرح عقیم اس کو کہا جاتا ہے جس کی اولاد نہ ہو۔ یا اس لئے کہ کافروں کے لئے اس دن کوئی رحمت نہیں ہوگی، گویا ان کے لئے خیر سے خالی ہوگا۔ جس طرح باد تند کو، جو بطور عذاب کے آتی رہی ہے الرِّیْحَ الْعَقِیْمَ کہا گیا ہے۔ ﴿اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ﴾ (الذاریات:41) ”جب ہم نے ان پر بانجھ ہوا بھیجی“۔ یعنی ایسی ہوا جس میں کوئی خیر تھی نہ بارش کی نوید۔