سورة الحج - آیت 17

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو مسلمان ہوئے ، اور جو یہود ہوئے ، اور صابئیں ، اور نصارے ، اور مجوس ، اور جو مشرک (عرب کے) ہیں ، اللہ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا ۔ اللہ ہر شئے پر حاضر ہے (ف ٣) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مجوس سے مراد ایران کے آتش پرست ہیں جو دو خداؤں کے قائل ہیں، ایک ظلمت کا خالق ہے، دوسرا نور کا، جسے وہ اہرمن اور یزداں کہتے ہیں۔ 2- ان میں مذکورہ گمراہ فرقوں کے علاوہ جتنے بھی اللہ کے ساتھ شرک کا ارتکاب کرنے والے ہیں، سب آگئے۔ 3- ان میں سے حق پر کون ہے، باطل پر کون، یہ تو ان دلائل سے واضح ہو جاتا ہے جو اللہ اپنے قرآن میں نازل فرماتے ہیں اور اپنے آخری پیغمبر کو بھی اسی مقصد کے لئے بھیجا تھا، ﴿لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ﴾ (الفتح:28) یہاں فیصلے سے مراد وہ سزا ہے جو اللہ تعالٰی باطل پرستوں کو قیامت والے دن دے گا، اس سزا سے بھی واضح ہو جائے گا کہ دنیا میں حق پر کون تھا اور باطل پر کون کون۔