سورة البقرة - آیت 255

اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ ہی معبود ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ زندہ ہے اور سب کا قائم رکھنے والا ہے نہ اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند (ف ٢) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ‘ سب اس کا ہے ، ایسا کون ہے کہ بغیر اس کی اجازت کے اس کے پاس شفاعت کرے جو کچھ ان کے آگے اور پیچھے ہے اور جانتا ہے اور یہ لوگ اس کے علم میں سے کچھ نہیں گھیر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی میں زمین و آسمان کی سمائی ہے اور ان دونوں کی نگہبانی اس کو تھکاتی نہیں اور وہ بلند مرتبہ اور سب سے بڑا ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آیت الکرسی ہے جس کی بڑی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے مثلاً یہ آیت قرآن کی اعظم آیت ہے۔ اس کے پڑھنے سے رات کو شیطان سے تحفظ رہتا ہے۔ ہر فرض نماز کے بعد پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے وغیرہ (ابن کثیر) یہ اللہ تعالیٰ کی صفات جلال، اس کی علو شان اور اس کی قدرت وعظمت پر مبنی نہایت جامع آیت ہے۔ 2- كُرْسِيٌّ سے بعض نے مَوْضِعُ قَدَمَيْنِ (قدم رکھنے کی جگہ)، بعض نے علم،بعض نے قدرت وعظمت، بعض نے بادشاہی اور بعض نے عرش مراد لیا ہے۔ لیکن صفات باری تعالیٰ کے بارے میں محدثین اور سلف کا یہ مسلک ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جو صفات جس طرح قرآن وحدیث میں بیان ہوئی ہیں، ان کی بغیر تاویل اور کیفیت بیان کئے، ان پر ایمان رکھا جائے۔ اس لئے یہی ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ فی الواقع کرسی ہے جو عرش سے الگ ہے۔ اس کی کیفیت کیا ہے، اس پر وہ کس طرح بیٹھتا ہے؟ اس کو ہم بیان نہیں کرسکتے کیونکہ اس کی حقیقت سے ہم بےخبر ہیں۔