سورة طه - آیت 86

فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر موسیٰ (علیہ السلام) غصہ میں بھرا ہوا غمگین اپنی قوم کی طرف لوٹا کہا اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے اچھا وعدہ نہ کیا تھا ؟ کیا تم پر مدت بڑھ گئی تھی یا تم نے یہ چاہا ، کہ تم پر تمہارے رب کا غضب نازل ہو ، کہ تم نے میرے وعدہ کے خلاف کیا ؟ ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد جنت کا یا فتح و ظفر کا وعدہ ہے اگر وہ دین پر قائم رہے یا تورات عطا کرنے کا وعدہ ہے، جس کے لئے طور پر انہیں بلایا گیا تھا۔ 2- کیا اس عہد کو مدت دراز گزر گئی تھی کہ تم بھول گئے، اور بچھڑے کی پوجا شروع کر دی۔ 3- قوم نے موسیٰ (عليہ السلام) سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی طور سے واپسی تک وہ اللہ کی اطاعت وعبادت پر قائم رہیں گے، یا یہ وعدہ تھا کہ ہم بھی طور پر آپ کے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں لیکن راستے میں ہی رک کر انہوں نے گو سالہ پرستی شروع کر دی۔