سورة البقرة - آیت 237

وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہم بستر ہونے سے پہلے ان کو طلاق دو اور ان کا مہر تم مقرر کرچکے ہو تو جو تم نے مقرر کیا ہے اس کا نصف دینا چاہئے مگر جبکہ وہ عورتیں یا وہ شخص جس کے ہاتھ نکاح کی گرہ تھی معاف کر دے ۔ اور تم مرد اگر معاف کرو تو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھلا دو ، بیشک جو تم کرتے ہو خدا دیکھتا ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ دوسری صورت ہے کہ مساس (خلوت صحیحہ) سے قبل ہی طلاق دے دی اور حق مہر بھی مقرر تھا۔ اس صورت میں خاوند کے لئے ضروری ہے کہ نصف مہر ادا کرے۔ الا یہ کہ عورت اپنا یہ حق معاف کردے۔ اس صورت میں خاوند کو کچھ نہیں دینا پڑے گا۔ 2- اس سے مراد خاوند ہے، کیوں کہ نکاح کی گرہ (اس کا توڑنا اور باقی رکھنا) اس کے ہاتھ میں ہے، یہ نصف حق مہر معاف کردے، یعنی ادا شدہ حق مہر میں سے نصف مہر واپس لینے کی بجائے، اپنا یہ حق (نصف مہر) معاف کردے اور پورے کا پورا مہر عورت کو دے دے۔ اس سے آگے آپس میں فضل واحسان کو نہ بھولنے کی تاکید کرکے حق مہر میں بھی اسی فضل واحسان کو اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ملاحظہ : بعض نے بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ سے عورت کا ولی مراد لیا ہے کہ عورت معاف کردے یا اس کا ولی معاف کر دے، لیکن یہ صحیح نہیں۔ ایک تو عورت کے ولی کے ہاتھ میں عقدۂ نکاح نہیں، دوسرے مہر عورت کا حق اور اس کا مال ہے، اسے معاف کرنے کا حق بھی ولی کو حاصل نہیں۔ اس لئے وہی تفسیر صحیح ہے جو آغاز میں کی گئی ہے (فتح القدیر ) ضروری وضاحت : طلاق یافتہ عورتوں کی چار قسمیں ہیں : 1- جن کا حق مہر بھی مقرر ہے، خاوند نے مجامعت بھی کی ہے ان کو پورا حق مہر دیا جائے گا۔ جیسا کہ آیت میں اس کی تفصیل ہے۔ 2- حق مہر بھی مقرر نہیں، مجامعت بھی نہیں کی گئی، ان کو صرف متعہ طلاق دیا جائے گا۔ 3- حق مہر مقرر ہے، لیکن مجامعت نہیں کی گئی، ان کو نصف مہر دینا ضروری ہے (ان دونوں کی تفصیل، زیرنظر آیت میں ہے )۔ 4-مجامعت کی گئی ہے، لیکن حق مہر مقرر نہیں، ان کے لئے مہر مثل ہے، مہر مثل کا مطلب ہے اس عورت کی قوم میں جو رواج ہے، یا اس جیسی عورت کے لئے بالعموم جتنا مہر مقرر کیا جاتا ہو۔ (نیل الاوطاروعون المعبود )