سورة البقرة - آیت 16

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ۔ پھر ان کی سوداگری نے نفع نہ دیا اور انہوں نے ہدایت نہ پائی ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*تجارت سے مراد ہدایت چھوڑ کر گمراہی اختیار کرنا ہے، جو سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ منافقین نے نفاق کا جامہ پہن کر یہی گھاٹے والی تجارت کی۔ لیکن یہ گھاٹا آخرت کا گھاٹا ہے، ضروری نہیں کہ دنیا میں ہی اس گھاٹے کا انہیں علم ہوجائے۔ بلکہ دنیا میں تو اس نفاق کے ذریعے سے انہیں جو فوری فائدے حاصل ہوتے تھے، اس پر وہ بڑے خوش ہوتے اور اس کی بنیاد پر اپنے آپ کو بہت دانا اور مسلمانوں کو عقل وفہم سے عاری سمجھتے تھے۔