سورة مريم - آیت 21

قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بولا یوں ہی ہوگا ، تیرے رب نے کہا ہے کہ یہ کام مجھ پر آسان ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس لڑکے کو آدمیوں کیلئے معجزہ اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں ، اور اس پیداش کا معاملہ ازل سے ٹھہرا ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی یہ بات تو صحیح ہے کہ تجھے مرد سے مقاربت کا کوئی موقع نہیں ملا ہے، جائز طریقے سے نہ ناجائز طریقے سے۔ جب کہ حمل کے لئے عادتًا یہ ضروری ہے۔ ** یعنی میں اسباب کا محتاج نہیں ہوں، میرے لئے یہ بالکل آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت تخلیق کے لئے نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آدم کو مرد اور عورت کے بغیر، اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسیٰ (عليہ السلام) کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف عورت کے بطن سے، بغیر مرد کے پیدا کر دینا۔ ہم تخلیق کی چاروں صورتوں پر قادر ہیں۔ *** اس سے مراد نبوت ہے جو اللہ کی رحمت خاص ہے اور ان کے لئے بھی جو اس نبوت پر ایمان لائیں گے۔ **** یہ اسی کلام کا تمتہ ہے جو جبرائیل (عليہ السلام) نے اللہ کی طرف سے نقل کیا ہے۔ یعنی یہ اعجازی تخلیق تو اللہ کے علم اور اس کی قدرت ومشیت میں مقدر ہے۔