سورة الكهف - آیت 47

وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کی کھلی دیکھے گا اور ہم ان سب کو اٹھائیں گے تو ہم ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے ،

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ قیامت کی ہولناکیاں اور بڑے بڑے واقعات کا بیان ہے۔ پہاڑوں کو چلائیں گے کا مطلب، پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے اور دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑ جائیں گے۔ ﴿وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ﴾ (القارعة ۔5) ”اور پہاڑ ایسے ہونگے جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون“، مزید دیکھئے سورۂ طور: 9، 10۔ سورۂ نمل: 88۔ سورۂ طہٰ: 105، 107۔ زمین سے جب پہاڑ جیسی مضبوط چیزیں ختم ہو جائیں گی، تو مکانات، درخت اور اسی طرح کی دیگر چیزیں کس طرح وجود برقرار رکھ سکیں گی؟ اسی لئے آگے فرمایا ”تو زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا“۔ 2- یعنی اولین و آخرین، چھوٹے بڑے، کافر ومومن سب کو جمع کریں گے، کوئی زمین کی تہ میں پڑا نہ رہ جائے گا اور نہ قبر سے نکل کر کسی جگہ چھپ سکے گا۔