سورة الكهف - آیت 42

وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس کا پھل گھیرا گیا پھر صبح کو اپنی لاگت پر جو اس میں خرچ کی تھی ہاتھ ملتا اٹھا ، اور وہ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا ، اور کہنے لگا کاش کہ میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کنایہ ہے ہلاکت و فنا سے۔ یعنی سارا باغ ہلاک کر ڈالا۔ 2- یعنی باغ کی تعمیر و اصلاح اور کاشتکاری کے اخراجات پر کف افسوس ملنے لگا۔ ہاتھ ملنا کنایہ، یہ ہے ندامت سے۔ 3- یعنی جن چھتوں، چھپروں پر انگوروں کی بیلیں تھیں، وہ سب زمین پر آرہیں اور انگوروں کی ساری فصل تباہ ہوگئی۔ 4- اب اسے احساس ہوا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اس کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر اس کے احکام کا انکار کرنا اور اس کے مقابلے میں سرکشی، کسی طرح بھی ایک انسان کے لئے زیبا نہیں، لیکن اب حسرت وافسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، اب پچھتائے کیا ہوت، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔