وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقًا
اور جب تم ان سے اور ان کے معبودوں سے جو اللہ کے سوا ہیں ، الگ ہوگئے ، تو اس غار میں چل بیٹھو تمہارا رب اپنی رحمت تم پر پھیلائے گا ، اور تمہارے کام میں تمہیں آرام بخشے گا (ف ١) ۔
1- یعنی جب تم نے اپنی قوم کے معبودوں سے کنارہ کشی کر لی ہے، تو اب جسمانی طور پر بھی ان سے علیحدگی اختیار کر لو۔ یہ اصحاب کہف نے آپس میں کہا۔ چنانچہ اس کے بعد وہ ایک غار میں جا چھپے، جب ان کے غائب ہونے کی خبر مشہور ہوئی تو تلاش کیا گیا، لیکن وہ اسی طرح ناکام رہے، جس طرح نبی (ﷺ) کی تلاش میں کفار مکہ غار ثور تک پہنچ جانے کے باوجود، جس میں آپ (ﷺ) حضرت ابو بکر (رضی الله عنہ) کے ساتھ موجود تھے، ناکام رہے تھے۔