سورة البقرة - آیت 208

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! دین اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (ف ٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اہل ایمان کو کہا جا رہا ہے کہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ۔ اس طرح نہ کرو کہ جو باتیں تمہاری مصلحتوں اور خواہشات کے مطابق ہوں، ان پر تو عمل کرلو اور دوسرے حکموں کو نظر انداز کردو۔ اسی طرح جو دین تم چھوڑ آئے ہو، اس کی باتیں اسلام میں شامل کرنے کی کوشش مت کرو، بلکہ صرف اسلام کو مکمل طور پر اپناؤ۔ اس سے دین میں بدعات کی بھی نفی کردی گئی اور آج کل کے سیکولر ذہن کی تردید بھی، جو اسلام کو مکمل طور پر اپنانے کے لئے تیار نہیں، بلکہ دین کو عبادات، یعنی مساجد تک محدود کرنا، اور سیاست اور ایوان حکومت سے دیس کو نکالا دینا چاہتا ہے۔ اسی طرح عوام کو بھی سمجھایا جارہا ہے جو رسوم ورواج اور علاقائی ثقافت وروایات کو پسند کرتے ہیں اور انہیں چھوڑنے کے لئے آمادہ نہیں ہوئے، جیسے مرگ اور شادی بیاہ کی مسرفانہ اور ہندوانہ رسوم اور دیگر رواج۔ اور یہ کہا جا رہا ہےکہ شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو، جو تمہیں مذکورہ خلاف اسلام باتوں کے لئے حسین فلسفے تراش کر پیش کرتا، برائیوں پر خوش نما غلاف چڑھاتا اور بدعات کو بھی نیکی باور کراتا ہے، تاکہ اس کے دام ہم رنگ زمین میں پھنسے رہو۔