وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا
اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی اور دریا میں سواری بخشی ، اور پاکیزہ رزق دیا ، اور اپنی خلقت میں سے بہتوں پر انہیں افضل ٹھہرایا (ف ١) ۔
1- یہ شرف اور فضل، بحیثیت انسان کے، ہر انسان کو حاصل ہے چاہے مومن ہو یا کافر۔ کیونکہ یہ شرف دوسری مخلوقات، حیوانات، جمادات و نباتات وغیرہ کے مقابلے میں ہے۔ اور یہ شرف متعدد اعتبار سے ہے جس طرح کی شکل و صورت، قد وقامت اور ہیئت اللہ تعالٰی نے انسان کو عطا کی ہے، وہ کسی دوسری مخلوق کو حاصل نہیں، جو عقل انسان کو دی گئی ہے، جس کے ذریعے سے اس نے اپنے آرام و راحت کے لئے بیشمار چیزیں ایجاد کیں۔ حیوانات وغیرہ اس سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں اسی عقل سے صحیح، مفید و مضر اور حسین قبیح کے درمیان تمیز کرنے پر قادر ہے۔ علاوہ ازیں کائنات کی تمام چیزوں کو اللہ تعالٰی نے انسان کی خدمت پر لگا رکھا ہے۔ چاند سورج، ہوا پانی اور دیگر بیشمار چیزیں ہیں جن سے انسان فیض یاب ہو رہا ہے۔ 2- خشکی میں گھوڑوں، خچروں، گدھوں، اونٹوں اور اپنی تیار کردہ سواریوں (ریلیں، گاڑیاں، بسیں، ہوائی جہاز، سائیکل اور موٹر سائیکل وغیرہ) پر سوار ہوتا ہے اور اسی طرح سمندر میں کشتیاں اور جہاز ہیں جن پر وہ سوار ہوتا ہے اور سامان لاتا لے جاتا ہے۔ 3- انسان کی خوراک کے لئے جو غلہ جات، میوے اور پھل ہیں سب اسی نے پیدا کئے اور ان میں جو جو لذتیں، ذائقے اور قوتیں رکھیں ہیں۔ انواع اقسام کے کھانے، یہ لذیذ و مرغوب پھل اور یہ قوت بخش اور مفرح مرکبات و مشروبات اور خمیرے اور معجونات، انسان کے علاوہ اور کس مخلوق کو حاصل ہیں؟۔ 4- مذکورہ تفصیل سے انسان کی، بہت سی مخلوقات پر، فضیلت اور برتری واضح ہے۔