سورة الإسراء - آیت 37
وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور زمین میں اتراتا ہوا نہ چل نہ تو زمین پھاڑ سکتا ہے ، اور نہ پہاڑوں کی بلندی پر پہنچ سکتا ہے ۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اترا کر اور اکڑ کر چلنا، اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ قارون کو اسی بنا پر اس کے گھر اور خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا (القصص:81) حدیث میں آتا ہے ”ایک شخص دو چادریں پہنے اکڑ کر چل رہا تھا کہ اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا“۔ (صحيح مسلم، كتاب اللباس، باب تحريم التبختر في المشي مع إعجابه بثيابه) اللہ تعالٰی کو تواضع اور عاجزی پسند ہے۔