سورة الإسراء - آیت 7

إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر تم بھلائی کرو تو اپنے ہی لئے بھلائی کرو گئے اور اگر برائی کرو گے تو بھی اپنے لئے ، پھر جب پچھلاوعدہ آیا تو ہم نے اپنے دوسرے بندے بھیجی (یعنی رومی) کہ وہ تمہارے چہرے اداس کریں ، اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار (کسدی) اور داخل ہوئے تھے اور جس پر غالب آئیں ، اس کو پوری طرح برباد کریں ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ دوسری مرتبہ انہوں نے فساد برپا کیا کہ حضرت زکریا (عليہ السلام) کو قتل کر دیا اور حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کو بھی قتل کرنے کے درپے رہے، جنہیں اللہ تعالٰی نے زندہ آسمان پر اٹھا کر ان سے بچا لیا۔ اس کے نتیجے میں پھر رومی بادشاہ ٹیٹس کو اللہ نے ان پر مسلط کر دیا، اس نے یروشلم پر حملہ کر کے ان کے کشتے کے پشتے لگا دیئے اور بہت سوں کو قیدی بنا لیا، ان کے اموال لوٹ لئے، مذہبی صحیفوں کو پاؤں تلے روندا اور بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کو غارت کیا اور انہیں ہمیشہ کے لئے بیت المقدس سے جلا وطن کر دیا۔ اور یوں ان کی ذلت و رسوائی کا خوب خوب سامان کیا۔ یہ تباہی 70ء میں ان پر آئی۔