سورة النحل - آیت 111

يَوْمَ تَأْتِي كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَن نَّفْسِهَا وَتُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن ہر کوئی اپنے نفس کی طرف سے جھگڑتا ہوا آئے گا ، اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ ملے گا ، اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی کوئی اور کسی حمایت میں آگے نہیں آئے گا نہ باپ، نہ بھائی، نہ بیٹا نہ بیوی نہ کوئی اور۔ بلکہ ایک دوسرے سے بھاگیں گے۔ بھائی بھائی سے، بیٹے ماں باپ سے، خاوند بیوی سے بھاگے گا۔ ہر شخص کو صرف اپنی فکر ہوگی جو اسے دوسرے سے بے پروا کر دے گی۔ ﴿لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ﴾ (عبس:37) ”ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایک ایسا مشغلہ ہوگا جو اسے مشغول رکھنے کیلیے کافی ہوگا“۔ 2- یعنی نیکی کے ثواب میں کمی کر دی جائے اور برائی کے بدلے میں زیادتی کر دی جائے۔ ایسا نہیں ہوگا کسی پر ادنیٰ سا ظلم بھی نہیں ہوگا۔ برائی کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنا کسی برائی کا ہوگا۔ البتہ نیکی کی جزا اللہ تعالٰی خوب بڑھا چڑھا کر دے گا اور یہ اس کے فضل وکرم کا مظاہرہ ہوگا جو قیامت والے دن اہل ایمان کے لئے ہوگا۔ جَعَلَنَا اللهُ مِنْهُمْ۔