وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ
اور جسے خود ان کا جی نہیں چاہتا (یعنی لڑکیاں) اسے اللہ کے لئے تجویز کرتے ہیں اور ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ ان کے لئے خوبی ہے ، بےشک ان کے لئے آگ ہے اور وہ (دوزخ میں) سب سے آگے ہیں ۔
1- یعنی بیٹیاں، یہ تکرار تاکید کے لئے ہے۔ 2- یہ ان کی دوسری خرابی کا بیان ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ نا انصافی کا معاملہ کرتے ہیں ان کی زبانیں یہ جھوٹ بولتی ہیں کہ ان کا انجام اچھا ہے، ان کے لئے بھلائیاں ہیں اور دنیا کی طرح ان کی آخرت بھی اچھی ہوگی۔ 3- یعنی یقیناً ان کا انجام ”اچھا“ ہے اور وہ ہے جہنم کی آگ، جس میں وہ دوزخیوں کے پیش رو یعنی پہلے جانے والے ہوں گے۔ فَرَط کے یہی معنی حدیث سے بھی ثابت ہیں۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا [ اَ نَا فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ ] (صحيح بخاری، نمبر 6584 ومسلم، نمبر1793) ”میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا“ ایک دوسرے معنی مُفرَطُوْنَ کے یہ کئے گئے ہیں کہ انہیں جہنم میں ڈال کر فراموش کر دیا جائے گا۔