سورة البقرة - آیت 189

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَن تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تجھ سے نئے چاند (ف ٢) کی بابت سوال کرتے ہیں ، تو کہہ کہ یہ لوگوں کے اور حج کے لئے ٹھیرے ہوئے وقت ہیں اور یہ نیکی نہیں کہ تم اپنے گھروں میں ان کی چھت پر سے آؤ ، نیکی یہ ہے کہ آدمی ڈرے اور گھروں میں دروازوں سے آؤ اور خدا سے ڈرو کہ تم مراد کر پہنچو (ف ٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-انصار جاہلیت میں جب حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتے اور پھر کسی خاص ضرورت کے لئے گھر آنے کی ضرورت پڑ جاتی تو دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے، اس کو وہ نیکی سمجھتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ نیکی نہیں ہے۔ (ایسرالتفاسیر)