سورة النحل - آیت 38

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

انہوں نے اپنی پکی قسموں سے خدا کی قسم کھائی ہے کہ جو مرگیا ، خدا اسے نہ اٹھائے گا ، کیوں نہیں ، اس پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کیونکہ مٹی میں مل جانے کے بعد ان کا دوبارہ جی اٹھنا، انہیں مشکل اور ناممکن نظر آتا تھا۔ اسی لئے رسول جب انہیں بعث بعد الموت کی بابت کہتا تو اسے جھٹلاتے ہیں، اس کی تصدیق نہیں کرتے بلکہ اس کے برعکس یعنی دوبارہ زندہ نہ ہونے پر قسمیں کھاتے ہیں، قسمیں بھی بڑی تاکید اور یقین کے ساتھ۔ 2- اس جہالت اور بےعلمی کی وجہ سے رسولوں کی تکذیب ومخالفت کرتے ہوئے دریائے کفر میں ڈوب جاتے ہیں۔