الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ ۖ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ ۚ بَلَىٰ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
وہ جن کی روح فرشتے اس وقت قبض کرتے تھے کہ جب وہ اپنی جانوں پر ستم کر رہے تھے پھر وہ اطاعت کا پیغام ڈالیں گے کہ ہم کچھ برائی نہ کرتے تھے ، کیوں نہیں ؟ اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے تھے (ف ٢) ۔
1- یہ مشرک ظالموں کی موت کے وقت کی کیفیت بیان کی جا رہی ہے جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرتے ہیں تو وہ صلح کی بات ڈالتے ہیں یعنی سمع وطاعت اور عاجزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو برائی نہیں کرتے تھے۔ جس طرح میدان محشر میں اللہ کے روبرو بھی جھوٹی قسمیں کھائیں گے اور کہیں گے ﴿وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ﴾ (الأنعام:23) ”اللہ کی قسم، ہم مشرک نہیں تھے“۔ دوسرے مقام پر فرمایا ”جس دن اللہ تعالٰی ان سب کو اٹھا کر اپنے پاس جمع کرے گا تو اللہ کے سامنے بھی یہ اسی طرح (جھوٹی) قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں“۔ (المجادلہ: 18) 2- فرشتے جواب دیں گے کیوں نہیں؟ یعنی تم جھوٹ بولتے ہو، تمہاری تو ساری عمر ہی برائیوں میں گزری ہے اور اللہ کے پاس تمہارے اعمال کا ریکارڈ محفوظ ہے تمہارے اس انکار سے اب کیا بنے گا۔