سورة النحل - آیت 26

قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللَّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے ) سو ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے) سو ان کی عمارتوں پر بنیادوں کی طرف سے اللہ (کا عذاب) آیا ، پھر ان کے اوپر سے ان پر چھت گر پڑی ، اور ان پر ادھر سے عذاب آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض مفسرین اسرائیلی روایات کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ اس سے مراد نمرود یا بخت نصر ہے، جنہوں نے آسمان پر کسی طرح چڑھ کر اللہ کے خلاف مکر کیا، لیکن وہ ناکام واپس آئے اور بعض مفسرین کا خیال میں یہ ایک کہانی ہے جس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ اللہ کے ساتھ کفر وشرک کرنے والوں کے عمل اسی طرح برباد ہونگے جس طرح کسی کے مکان کی بنیادیں متزلزل ہو جائیں اور وہ چھت سمیت گر پڑے۔ مگر زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مقصود ان قوموں کے انجام کی طرف اشارہ کرنا ہے، جن قوموں نے پیغمبروں کی تکذیب پر اصرار کیا اور بالآخر عذاب الٰہی میں گرفتار ہو کر گھروں سمیت تباہ ہوگئے، مثلاً قوم عاد وقوم لوط وغیرہ۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا﴾ (الحشر:2)۔ 2- ”پس اللہ (کا عذاب) ان کے پاس ایسی جگہ سے آیا جہاں سے ان کو وہم وگمان بھی نہ تھا“۔