سورة الحجر - آیت 72

لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تیری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش ہیں ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اللہ تعالیٰ نبی (ﷺ) سے خطاب فرما کر، ان کی زندگی کی قسم کھا رہا ہے، جس سے آپ کا شرف وفضل واضح ہے۔ تاہم کسی اور کے لئے اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی تو حاکم مطلق ہے، وہ جس کی چاہے قسم کھائے، اس سے کون پوچھنے والا ہے؟ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ جس طرح شراب کے نشے میں دھت انسان کی عقل ماؤف ہو جاتی ہے، اسی طرح یہ اپنی بد مستی اور گمراہی میں اتنے سرگرداں تھے کہ حضرت لوط (عليہ السلام) کی اتنی معقول بات بھی ان کی سمجھ میں نہیں آ پائی۔