سورة الحجر - آیت 15
لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
تو بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی ہوئی ہے نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو کیا گیا ۔(ف ٢)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی ان کا کفر وعناد اس حد تک بڑھا ہوا ہے کہ فرشتوں کا نزول تو رہا ایک طرف، اگر خود ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں اور یہ ان دروازوں سے آسمان پر آ جائیں، تب بھی انہیں اپنی آنکھوں پر یقین نہ آئے اور رسولوں کی تصدیق نہ کریں بلکہ یہ کہیں کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے یا ہم پر جادو کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہم ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ ہم آسمان پر آ جا رہے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔