يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
جس دن یہ زمین ایک اور زمین سے بدل دی جائے گی اور سب آسمان بھی اور اللہ اکیلے زبردست کے سامنے سب قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے ۔
1- امام شوکانی فرماتے ہیں کہ آیت میں دونوں احتمال ہیں کہ یہ تبدیلی صفات کے لحاظ سے ہو یا ذات کے لحاظ سے۔ یعنی یہ آسمان وزمین اپنے صفات کے اعتبار سے بدل جائیں گے یا ویسے ہی ذاتی طور پر یہ تبدیلی آئے گی، نہ زمین رہے گی اور نہ یہ آسمان۔ زمین بھی کوئی اور ہوگی اور آسمان بھی کوئی اور۔ حدیث میں آتا ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :[ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ، كَقُرْصَةِ النَّقِيِّ لَيْس فِيهَا عَلَمٌ لأحَدٍ ]۔ (صحيح مسلم، صفة القيامة، باب في البعث والنشور) ’’ قیامت والے دن لوگ سفید بھوری زمین پر اکھٹے ہونگے جو میدہ کی روٹی کی طرح ہوگی۔ اس میں کسی کا کوئی جھنڈا (یا علامتی نشان) نہیں ہوگا‘‘۔ حضرت عائشہ رضی اللہ نے پوچھا کہ جب یہ آسمان و زمین بدل دئیے جائیں گے تو پھر لوگ اس دن کہاں ہونگے؟ نبی (ﷺ) نے فرمایا ”صراط پر“ یعنی پل صراط پر (حوالہ مذکور) ایک یہودی کے پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ ”لوگ اس دن پل کے قریب اندھیرے میں ہونگے“۔ (صحيح مسلم، كتاب الحيض، باب بيان صفة مني الرجل)