سورة ابراھیم - آیت 25

تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا ۗ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ اہنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دیتا ہے ۔ اور اللہ آدمیوں کو مثالیں سناتا ہے ۔ شاید وہ سوچیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا مطلب ہے کہ مومن کی مثال اس درخت کی طرح ہے، جو گرمی ہو یا سردی ہر وقت پھل دیتا ہے۔ اسی طرح مومن کے اعمال صالحہ شب وروز کے لمحات میں ہر آن اور ہر گھڑی آسمان کی طرف لے جائے جاتے ہیں، كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ سے اسلام، یا لا اِلٰہ الا اللہ اور شجرہ طیبہ سے کھجور کا درخت مراد ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ ( صحيح بخاری، كتاب العلم، باب الفهم في العلم، ومسلم، كتاب صفة القيامة، باب مثل المؤمن مثل النخلة)