سورة یوسف - آیت 104

وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو اس پر ان سے کچھ اجرت نہیں مانگتا یہ تو ایک نصیحت ہے ساری دنیا کے لیے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہ جس سے ان کو یہ شبہ ہو کہ یہ دعوائے نبوت تو صرف پیسے جمع کرنے کا بہانہ ہے۔ 2- تاکہ لوگ اس سے ہدایت حاصل کریں اور اپنی دنیا و آخرت سنوار لیں۔ اب دنیا کے لوگ اگر اس سے آنکھیں پھیرے رکھیں اور اس سے ہدایت حاصل نہ کریں تو لوگوں کا قصور اور ان کی بد قسمتی ہے، قرآن تو فی الواقع اہل دنیا کی ہدایت اور نصیحت ہی کے لئے آیا ہے۔ گر نہ بیند بروز شپره چشم چشمہ آفتاب را چہ گناه