سورة یوسف - آیت 88

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے بولے ، اے عزیز ہم پر اور ہمارے گھرانے پر سختی آ پڑی ہے اور ہم ناقص پونجی لائے ہیں ، سو تو ہمیں پورا پیمانہ دے اور ہمیں خیرات دے ، اللہ خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ تیسری مرتبہ ان کا مصر جانا ہے۔ 2- یعنی غلہ لینے کے لئے ہم جو ثمن (قیمت) لے کر آئے ہیں، وہ نہایت قلیل اور حقیر ہے۔ 3- یعنی ہماری حقیر پونجی کو نہ دیکھیں، ہمیں اس کے بدلے میں پورا ناپ دیں۔ 4- یعنی ہماری حقیر پونجی قبول کر کے ہم پر احسان اور خیرات کریں۔ اور بعض مفسرین نے اس کے معنی کیے ہیں کہ ہمارے بھائی بنیامین کو آزاد کر کے ہم پر احسان فرمائیں۔