سورة یوسف - آیت 64

قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس نے کہا ، میں تو اس پر تمہارا اعتبار کرتا نہیں ، مگر ہاں جیسا میں نے پہلے اس کے بھائی پر تمہارا اعتبار کیا تھا ویسا ہی تمہارا اعتبار اس پر بھی کرتا ہوں سو اللہ اچھا نگہبان ہے اور وہ مہربانوں میں بڑا مہربان ہے (ف ٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تم نے یوسف (عليہ السلام) کو بھی ساتھ لے جاتے وقت اسی طرح حفاظت کا وعدہ کیا تھا لیکن جو کچھ ہوا وہ سامنے ہے، اب میں تمہارا کس طرح اعتبار کروں؟۔ 2- تاہم چونکہ غلے کی شدید ضرورت تھی۔ اس لئے اندیشے کے باوجود بنیامین کو ساتھ بھیجنے سے انکار مناسب نہیں سمجھا اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔