قَالَتْ فَذَٰلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ ۖ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ ۖ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ
عزیز کی عورت نے کہا ، یہی ہے وہ جس کی بابت تم نے مجھے ملامت کی ، میں نے اسے پھسلایا تھا کہ اپنا نفس میرے حوالہ کرے ‘ سو اس نے آپ کو بچایا اور البتہ اگر میرا کہا نہ مانے گا ، تو قید میں جائے گا ، اور ذلیل ہوگا ۔
* جب امرأة العزیز نے دیکھا اس کی چال کامیاب رہی ہے اور عورتیں یوسف (عليہ السلام) کے جلوہ حسن آراء سے مد ہوش ہوگئیں تو کہنے لگی، کہ اس کی ایک جھلک سے تمہارا یہ حال ہو گیا ہے تو کیا تم اب بھی مجھے اس کی محبت میں گرفتار ہونے پر طعنہ زنی کروگی؟ یہی وہ غلام ہے جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی ہو۔ ** عورتوں کی مد ہوشی دیکھ کر اس کو مزید حوصلہ ہو گیا اور شرم وحیا کے سارے حجاب دور کر کے اس نے اپنے برے ارادے کا ایک مرتبہ پھر اظہار کیا۔