سورة ھود - آیت 116

فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِن قَبْلِكُمْ أُولُو بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّنْ أَنجَيْنَا مِنْهُمْ ۗ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو جو امتیں پہلے ہو گزری ہیں ، ان میں ایسے صاحب شعور کیوں نہ ہوئے کہ زمین میں فساد کرنے سے لوگوں کو منع کرتے ، مگر تھوڑے ہوئے جنہیں ہم نے ان میں سے بچا لیا ، اور ظالموں نے اسی راہ کی پیروی کی جس میں آسودگی پائی اور وہ گنہگار تھے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی گزشتہ امتوں میں ایسے نیک لوگ کیوں نہ ہوئے جو اہل شر اور اہل منکر کو شر، منکرات اور فساد سے روکتے؟ پھر فرمایا، ایسے لوگ تھے تو سہی، لیکن بہت تھوڑے۔ جنہیں ہم نے اس وقت نجات دے دی، جب دوسروں کو عذاب کے ذریعے سے ہلاک کیا گیا۔ 2- یعنی یہ ظالم۔ اپنے ظلم پر قائم اور اپنی مد ہوشیوں میں مست رہے حتٰی کہ عذاب نے انہیں آ لیا۔