سورة ھود - آیت 28

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولا اے قوم ، بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھ پر رحمت کی ہے ۔ پھر یہ کیفیت تمہاری آنکھوں سے پوشیدہ کی گئی ، تو کیا ہم وہ رحمت زبردستی تمہارے سرچپپیٹ دیں اور تم اسے ناپسند بھی کرتے ہو ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بَيِّنَةٍ سے مراد ایمان و یقین ہے اور رحمت سے مراد نبوت۔ جس سے اللہ تعالٰی نے حضرت نوح (عليہ السلام) کو سرفراز کیا تھا۔ 2- یعنی تم اس کے دیکھنے سے اندھے ہوگئے۔ چنانچہ تم نے اس کی قدر پہچانی اور نہ اسے اپنانے پر آمادہ ہوئے، بلکہ اس کو جھٹلایا اور اس کی تکذیب اور رد کے درپے ہوگئے۔ 3- جب یہ بات ہے تو ہدایت ورحمت تمہارے حصے میں کس طرح آ سکتی ہے؟۔