وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ
اور کہ تم اپنے رب سے مغفرت چاہو ، پھر اس کی طرف توبہ کرو ، کہ مقررہ وقت تک وہ تمہیں اچھا فائدہ دے گا ، اور ہر بزرگی والے کو اس کی بزرگی بخشے گا ، اور جو تم پھر جاؤ گے ، تو میں تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ (ف ١)
* یہاں اس سامان دنیا کو جس کو قرآن نے عام طور پر " متاع غرور " دھوکے کا سامان کہا ہے، یہاں اسے " متاع حسن " قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو آخرت سے غافل ہو کر متاع دنیا سے استفادہ کر لے گا، اس کے لئے یہ متاع غرور ہے، کیونکہ اس کے بعد اسے برے انجام سے دو چار ہونا ہے اور جو آخرت کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سے فائدہ اٹھائے گا، اس کے لئے یہ چند روزہ سامان زندگی متاع حسن ہے، کیونکہ اس نے اسے اللہ کے احکام کے مطابق برتا ہے۔ ** بڑے دن سے مراد قیامت کا دن ہے۔