سورة یونس - آیت 73

فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَائِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر انہوں نے اسے جھٹلایا ، تب ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا ‘ اور انہیں جانشین کیا ، اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ، ان کو غرق کردیا ، سو دیکھ کہ ڈرائے ہوؤں کا کیا انجام ہوا (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی قوم نوح (عليہ السلام) نے تمام تر وعظ و نصیحت کے باوجود جھٹلانے کا راستہ نہیں چھوڑا چنانچہ اللہ تعالٰی نے حضرت نوح (عليہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والوں کو ایک کشتی میں بٹھا کر بچا لیا اور باقی سب کو حتٰی کہ حضرت نوح (عليہ السلام) کے ایک بیٹے کو بھی غرق کر دیا۔ 2- یعنی زمین میں ان سے بچنے والوں کو ان سے پہلے کے لوگوں کا جانشین بنایا۔ پھر انسانوں کی آئندہ نسل انہی لوگوں بالخصوص حضرت نوح (عليہ السلام) کے تین بیٹوں سے چلی، اسی لئے حضرت نوح (عليہ السلام) آدم ثانی کہا جاتا ہے۔