وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ
اور نوح (علیہ السلام) کا حال انہیں پڑھ کر سنا (ف ١) ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا ‘ اے قوم اگر میرا رہنا ، اور خدا کی آیتوں سے نصیحت دنیا تم پر گراں ہے ، تولو ، میں خدا پر تو کل کرتا ہوں ، تم سب اور تمہارے شریک مل کر اپنا کام مقرر کرو ، پھر تم کو اپنے کام میں شبہ نہ رہے ، پھر مجھے فرصت نہ دو ، اور اپنے اس کام کو میری نسبت پورا کرو (یعنی مارنا چاہتے ہو تو مارو)۔
* یعنی جن کو تم نے اللہ کا شریک ٹھہرا رکھا ہے ان کی مدد بھی حاصل کر لو ”اگر وہ تمہارے زعم کے مطابق تمہاری مدد کر سکتے ہیں“۔ ** غُمَّۃً کے دوسرے معنی ہیں، ابہام اور پوشیدگی۔ یعنی میرے خلاف تمہاری تدبیر واضح اور غیر مبہم ہونی چاہئے۔