سورة یونس - آیت 66

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ ۗ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ شُرَكَاءَ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

سنتا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور وہ جو اللہ کے سوا شریکوں کو پکارتے ہیں صرف وہم پرچلتے اور اٹکلیں دوڑاتے ہیں۔ (ف ١)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں، بلکہ محض ظن او تخمین اور رائے وقیاس کی کرشمہ سازی ہے۔ آج اگر انسان اپنے قوائے عقل و فہم کو صحیح طریقے سے استعمال میں لائے تو یقینا اس پر واضح ہو سکتا ہے کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے جس طرح وہ آسمان اور زمین کی تخلیق میں واحد ہے، کوئی اس کا شریک نہیں ہے تو پھر عبادت میں دوسرے کیوں کر اس کے شریک ہو سکتے ہیں۔